Mirza ghalib sher share in urdu
Maggie q wallpaper biography imdb
Back to: مرزا غالب کی شاعری
0
- آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک
- کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
- بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
- ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
- بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
- آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
- ……..
- درد منت کش دوا نہ ہوا
- میں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا
- ……..
- ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
- کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
- ……
- ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
- دل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
- …….
- ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
- بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
- …….
- عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
- درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
- ……
- کعبہ کس منہ سے جاوگے غالبؔ
- شرم تم کو مگر نہیں آتی
- ……..
- کہاں مے خانہ کا دروازہ غالبؔ اور کہاں واعظ
- پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
- ……
- کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیر نیم کش کو
- یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
- ……..
- محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
- اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
- …….
- نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
- ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
- ……..
- قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
- رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
- …….
- رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
- مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
- …….
- رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
- جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
- …….
- ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ
- کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
- ……
- ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
- وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
- ……
- یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
- اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا